بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ وَالْأَنْبِيَاءُ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں ابوسلمہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میں ابن مریم علیہما السلام سے دوسروں کے مقابلہ میں زیادہ قریب ہوں، انبیاء علاتی بھائیوں کی طرح ہیں اور میرے اور عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔
Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, I am the nearest of all the people to the son of Mary, and all the prophets are paternal brothers, and there has been no prophet between me and him (i.e. Jesus).
REFERENCE:
Sahih Al Bukhari 1: Chapter 61, Hadith 3442
🔸نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام سے اور لوگوں کی بہ نسبت زیادہ قریب ہوں ، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور انبیاء علیہم السلام علاتی بھائیوں ( کی طرح ) ہیں ۔ دین سب کا ایک ہی ہے ۔ مزید فرمایا میرے اور عیسیٰ کے درمیان کوئی نبی نہیں۔
🔸علّاتی بھائی سے مراد یہ ہے کہ باپ ایک اور مائیں مختلف یعنی عقیدہ ایک ہی لیکن عبادت کے طریقے مختلف۔
🔸پچھلے پیغمبروں میں عبادت کے طریقوں میں کچھ موافقتیں تھیں اور کچھ اختلافات تھے لیکن اصل مقصد صرف عبادت ہی تھا۔
🔸تمام انبیاء کا طریقۂ عبادت عقیدۂ توحید پہ تھا۔
🔸مختلف ادوار کے لوگوں کو حالات کے اعتبار سے مختلف احکامات دئیے گئے۔
🔸طریقۂ عبادت اور شریعت کے کچھ پہلو انبیاء میں متفق بھی ہیں اور متحد بھی ہیں۔جنکو بتاتے ہوئے خاص طور پر نبی صلی الله علیہ وسلم نے اُنکا ذکر کیا کہ یہ عمل میں انبیاء کے درمیان مشترک ہیں جیسے -
🔸ہر نبی کے وضو کا طریقہ ایک ہی تھا
🔸نمازوں کے اوقات بھی آپ صلی الله علیہ وسلم اور انبیاء کے درمیان مشترک تھے
🔸سحری اور افطاری کے اوقات بھی مشترک تھے
🔸آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہم انبیاء کی جماعت ہیں ہم حکم دئیے گئے ہیں افطار میں جلدی کریں اور سحری میں دیر کریں اور نماز میں اپنا دائیاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ کےاوپر رکھیں۔
🔸اس سے پتہ چلتا ہے دائیاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھنا پچھلے انبیاء میں مشترک رہا ہے۔
🔸اسی طرح ہر مشکل میں نماز کا سہارہ لینا تمام انبیاء کا طریقہ رہا ہے۔
🔸ہر نبی کا دل جاگتا رہتا ہے۔
🔸سلسلۂ الصحیحہ کی حدیث ہے۔نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا۔ ہم انبیاء کی جماعت ہیں ہماری آنکھیں سوتی ہیں اور ہمارے دل جاگ رہے ہوتے ہیں۔
🔸انبیاء کی قوتیں عام انسانوں سے زیادہ ہوتی ہیں۔
🔸ہر نبی کے حواری اور صحابی بھی ہوتے ہیں۔
🔸اور ہر نبی کے دو رفیق ہوتے ہیں۔آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا الله نے جب بھی کوئی نبی بھیجا یا اسکو خلیفہ بنایا تو اسکے صلاحِ کار اور مُشیر دو طرح کے تھے۔
🔸ہر نبی نے دجّال کے فتنے سے ڈرایا حتٰی کہ نوح علیہ سلام نے بھی۔
🔸ہر نبی نے بکریاں چرائیں۔
🔸ہرنبی کا اپنا حوض ہو گا اور آپ صلی الله علیہ وسلم کا حوض سب سے بڑا ہو گا اور آپ کی اُمّت بھی سب سے زیادہ ہو گی۔
🔸 تمام انبیاء کی سب سے زیادہ مشترک چیز بہترین اخلاق تھا۔
🔸ہمارا ایمان ہےالله نے اوّل روز سے جو دین بیھجا وہ اسلام ہے، یہودیت اور نصرانیت وغیرہ لوگوں کے خودساختہ نام ہیں۔ انبیاء جو دین لائے وہ اسلام ہی ہے
No comments:
Post a Comment